ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

ساخت وبلاگ
۳ جون | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات تین جون کے بعدنذر حافیکیا اسلام قصّہ پارینہ ہے؟ ۔ کیا دینِ اسلام کے پاس کسی قسم کا کوئی سیاسی، سائنسی، تعلیمی اور اقتصادی نظام نہیں؟۔ کیا دین فقط عبادات اور مذہبی رسومات کے مجموعے کا نام ہے؟۔ کیا مشکلات کے حل کیلئے دین کے پاس نت نئے فتووں، کچھ دعاوں، مخصوص چلہ کشیوں، روزانہ پڑھنے والے وظیفوں، گلے اور بازو پر باندھنے والے یا گھول کر پینے والے تعویزوں اور پھونکوں کے سوا کچھ بھی نہیں؟۔اگر کچھ افراد لوگ کراچی جانے والی ٹرین کے ڈبوں کو لاہور جانے والے انجن کے پیچھے لگا دیں گے تو اُس ٹرین میں سوار سارے لوگ کراچی کے بجائے لاہور یعنی غلط منزل پر پہنچیں گے۔ اس میں آپ ٹرین یا انجن کو غلط کہیں گے یا انجن تبدیل کرنے والے حضرات کو؟ آج مسلمان جس منزل پر پہنچ چکے ہیں بلا شبہ یہ ان کی منزل نہیں تھی۔ لگتا ہے کہ کسی منزل پر اُمّت مسلمہ کی ٹرین کا انجن اور ٹریک تبدیل کر دیا گیاہے؟ اسی طرح اگرو ہزارں سال مزید مسلمان آگے چلتے جائیں گے تو وہ اپنی اصل منزل سے مزید دور ہوتے جائیں گے۔ مقام فکر ہے کہ منزل سے دوری کا علاج واپس اپنی خودی اور خالص دینِ اسلام کی طرف واپس پلٹنا ہے یا اغیار کے رنگ میں رنگ کر اُن کی چاکری کرنا ہے؟کیا مسلمانوں کا اپنی خودی کی طرف پلٹنے سے مراد قرآن مجید کو رٹہ لگانا، لمبی داڑھی اور سرپر پگڑی رکھنا ہے یا زندگی کے تمام ترشعبوں میں امانتداری، حق پرستی ، رزقی حلال اور سچائی سے کام لینا ہے؟ ظاہری طور پر لباس، داڑھی ، پگڑی اور حُلیہ تو اخروٹ کے باہر والے چھلکے کی مانند ہے لیکن اُس چھلکے کے اندر جو مطلوب ہے وہ امانتداری، حق پرستی ، رزقِ حلال اور سچائی ہے۔آج سے صرف چھیالیس سال پہلے ، جہانِ اسلام اس پر ایکا کر چکا تھا کہ مسلمانوں ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 12 تاريخ : پنجشنبه 24 خرداد 1403 ساعت: 23:22

برسی امام خمینی | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات آج کی باتیہ الفاظ سپردِ قرطاس کرتے ہوئے راقم تہران میں موجود ہے۔دمِ تحریر حضرت امام خمینی رح کے مزار پر مخلوق خدا کا ہجوم ہے۔ رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای خطاب فرما رہے ہیں۔ انہوں نے اب تک تین موضوعات پر بات کی ہے: مسئلہ فلسطین, شہادت ڈاکٹر رئیسی اور ہمراہان, ایران کے صدارتی انتخابات۔قضیہ فلسطین پر رہبر نے اپنا دوٹوک موقف پیش کیا کہ مقاومت کی جیت یقینی ہے، اس حوالے سے آپ نے کچھ نکات، مغربی تجزیہ نگاروں کے نکتہ نظر سے بھی پیش کیے۔اس کے بعد شہید ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے متعلق فرمایا:"میرا دل رئیسی کیلیے جلتا ہے چونکہ رئیسی کی زندگی میں بعض لوگ ٹی وی اور اخبارات میں ایک لفظ ان کی خدمات اور ان کی عوام دوست پالیسیوں کے حوالے سے کچھ کہنے اور لکھنے کیلیے تیار نہیں تھے لیکن اُن کی شہادت کے بعد اب وہ قوم کے سامنے حقائق بیان کرنے لگے ہیں۔ وہ بعض اوقات میرے پاس آکر ایسے دوستوں کا گلہ کیا کرتے تھے"انتخابات سے متعلق آپ نے فرمایا کہ الیکشنز کے ایام میں اخلاق کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔منظوم ولایتی٣جون ٢٠٢۴ءقم المقدسہ، ایرانافکار و نظریات: google, daily, Voice, tv ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 12 تاريخ : پنجشنبه 24 خرداد 1403 ساعت: 23:22

مولانا شبیر احمد عثمانی کی حقیقتبحوالہ وجاہت مسعود، بشکریہ روزنامہ جنگ و ہم سبجون 2013 میں جامع دارالعلوم کراچی کے سربراہ مفتی محمد رفیع عثمانی مرحوم نے واہ آرڈیننس فیکٹری کی ایک مذہبی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ قائداعظم محمد علی جناح ، مولانا شبیر احمد عثمانی کو اپنا باپ کہتے تھے۔ رفیع عثمانی صاحب سے استفسار کیا گیا کہ اس بیان کا کوئی حوالہ، کوئی شہادت؟ بابائے قوم نے شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی کو یہ رتبہ کب اور کہاں عطا فرمایا؟قائداعظم کی نماز جنازہ شبیر احمد عثمانی نے پڑھائی تھی۔ ایک روایت کے مطابق ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے قائد اعظم کی نماز جنازہ کیوں پڑھائی۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ ”قائداعظم کا جب انتقال ہوا تو میں نے رات رسول اکرم ﷺ کی زیارت کی۔ رسول قائداعظم کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتے ہیں کہ یہ میرا مجاہد ہے۔“ قائداعظم کی اس وصیت کا کوئی ثبوت، کوئی حوالہ دینے کی البتہ زحمت نہیں کی گئی۔نامور دیوبندی عالم دین مولانا شبیر احمد عثمانی نے ایک رات خواب میں اپنے استاد محترم کو دیکھا۔دوران خواب مولانا شبیر احمد عثمانی کو ان کے استاد نے حکم دیا کہ قائداعظم کے پاس جاؤ اور فوراً اس کے سیاسی مرید بن جاؤ۔14 اگست 1947 کو کراچی میں شبیر احمد عثمانی اور ڈھاکہ میں مولانا ظفر احمد عثمانی کے ہاتھوں پاکستان کا پرچم لہرانے کا دعویٰ بھی تاریخ مسخ کرنے کا شاخسانہ تھا۔ پاکستان کا پرچم لہرانا تو دور کی بات ہے۔ 11 اگست 1947 کو قائد اعظم دستور ساز اسمبلی کے اجلاس میں موجود تھے تو شبیر عثمانی دوسری صف میں نشستہ تھے۔اس روایت کے ڈانڈے معروف محقق عقیل عباس جعفری سے جا ملے۔ طالبعلم نے استاد گرامی عقیل عباس جعفری سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ایک صحیح عالم کی طرح اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے فرمای ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 11 تاريخ : پنجشنبه 24 خرداد 1403 ساعت: 23:22

قطرے میں سمندرشہید ابراہیم رئيسی کی شخصیت پر ایک طائرانہ نظرتحریر : ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی آیت اللہ سید ابراھیم رئیسی ایک پرکشش شخصیت کے مالک تھے ۔ وہ اپنے عالی اخلاق، تواضع و مہر و محبت سے فورا دوسروں کے دلوں میں جگہ بنا لیتے تھے۔ مشکل ترین حالات میں قاطعیت کے ساتھ ٹھوس فیصلے اور اقدامات کی صلاحیت ان خاصا تھا۔ ان کی علمی وفکری سطح بہت بلند تھی اور وہ قانون و معیشت و سیاست کے امور کے ماہر تھے۔ ان کے پاس عملی زندگی اور تجربات کا بھی ذخیرہ تھا۔ اجمالی تعارف:سید ابراہیم رئیسی 14 دسمبر 1960 کو ایران کے مشہور شہر مشھد مقدس میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم صوبہ سیستان بلوچستان کے ایک معروف عالم دین تھے۔ ابراہیم رئیسی نے انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی سے کچھ عرصہ پہلے جب وہ 15 سال کے تھے؛ حوزہ علمیہ قم میں داخلہ لیا۔ ابراہیم رئیسی نے حوزہ علمیہ کے فاضل اساتذہ اور بزرگ علماء کرام جن میں آیت اللہ مشکینی ، آیت اللہ العظمی نوری ھمدانی اور آیت اللہ العظمی مرحوم فاضل لنکرانی شامل ہیں؛ سے کسب فیض کیا۔سید ابراہیم رئیسی نے متعدد علماء وفقھاء کے علم فقہ و علم اصول کے درس خارج کے دروس میں شرکت کی۔ جن میں آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای بھی شامل ہیں۔ انہوں نے انٹرنیشنل لاء میں ایم فل اور فقہ و قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کررکھی تھی۔ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی 1980 میں کرج شہر میں پبلک پراسیکیوٹر تعینات رہے ۔ 1985 میں تہران میں پبلک پراسیکیوٹر کے معاون تعینات ہوئے ۔ 1990 میں تہران کے پبلک پراسیکیوٹر کے عہدے پر فائز ہو گئے۔ 2004 میں ايران کے ڈپٹی چیف جسٹس تعینات ہوئے۔ 2015 میں پورے ایران کے پبلک پراسیکیوٹر تعینات ہوئے۔ 2016میں رھبر معظم انقلاب اسلامی نے انہیں حرم مطہر حضرت امام رضا علیہ ا ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 31 تاريخ : سه شنبه 8 خرداد 1403 ساعت: 18:51

صدر رئیسی | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات اظہارِ تعزیتسپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورمکے توسط سے موصول ہونے والے تعزیتی پیغامات کا سلسلہصوتی پیغام سننے کیلئے کلک کیجئےراجہ محمد فاضل تبسم آزاد کشمیر میں دھیرکوٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ ایجوکیشن ہیلتھ اینڈ ڈیویلپمنٹ (عہد) فاؤنڈیشن، بزم تعمیر پاکستان، کشمیر ای میل مہم (کشمیر کی پکار اقوام متحدہ کے نام)، پاکستان یوتھ نور کلب اور ریڈ فاونڈیشن جیسے متعدد فلاحی و نظریاتی اداروں کے بانی اور سرپرست ہیں۔ اس کے علاوہ 8 اکتوبر 2005ء کے زلزلے میں اُن کی شاندار خدمات پر حکومت پاکستان نے انہیں خصوصی ایوارڈ سے بھی نوازا ہے.جاری ہےصوتی پیغام سننے کیلئے کلک کیجئےنوٹ:سید بشارت بخاری انسانی حقوق، صحافت، رفاہی و فلاحی امور اور سوشل سرگرمیوں کے حوالے سے ایک خاص شناخت رکھتے ہیں۔سلسلہ جاری ہےافکار و نظریات: daily, weekly, news, monthly ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 30 تاريخ : سه شنبه 8 خرداد 1403 ساعت: 18:51

ایران کا اندرونی سسٹم  | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات اندرونی محرک کا کمالنذر حافیہم نے تو ایران کے بارے میں کچھ اور ہی سن رکھا تھا۔ ہماری اکثریت کے نزدیک جہاں سخت گیر مُلا حکومت، خواتین کا حجاب، مہنگائی اور بیروزگاری یہ سب اکٹھا ہو جائے ، اُسے ایران کہتے ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ کے مناظر تو آپ کو یاد ہونگے۔ ابھی شہید رئیسی کی نماز جنازہ کی ویڈیوز بھی دیکھ لیجئے۔شہید رئیسی کی نمازِ جنازہ کے مناظر نے ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ویڈیوز وائرل کرنے والوں کو لاجواب کر دیا ہے۔شہید رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی نماز جنازہ کی تصاویر دیکھنے کے بعد ایک چھوٹا سا سوال تو مغربی و عربی میڈیا سے پوچھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح امریکی و اسرائیلی پروپیگنڈے سے متاثر نام نہاد دانشوروں سے بھی یہ بات کی جا سکتی ہے، اورسُنی سُنائی باتوں پر اپنی رائے قائم کرنے والوں کی خدمت میں یہ عرض کیا جا سکتا ہے کہ آپ تو کہتے تھے کہ ایران کے لوگ اپنی سخت گیر مُلا حکومت سے تنگ ہیں ، آپ کے بقول ایران میں لوگ بے حجابی اور فحاشی چاہتے ہیں، آپ تو کہتے تھے کہ ایران میں عوام شراب نوشی اور جوئے کے اڈے کھولنا چاہتے ہیں، آپ کے بقول تو ایرانی صدر شہید رئیسی، ایک خشک مزاج، عوام دشمن اور سخت گیر مُلا تھے۔۔۔ پھر ایران میں لاکھوں کی تعداد میں شہید رئیسی کی نماز جنازہ میں اپنے محبوب حکمران سے عشق و عقیدت کا اظہار کرنے والے یہ لوگ کون ہیں؟ کیا یہی ایرانی عوام ہیں یا یہ کسی دوسرے ملک یا کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہیں؟امریکی، اسرائیلی، عربی اور مغربی میڈیا مہسا امینی جیسے واقعات پر اربوں روپے کے کلپس بنا کر تو شئیر کرتا ہے لیکن ایران میں اپنی حکومت اور سیاستدانوں کے ساتھ والہانہ لگاو کے ساتھ ع ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 31 تاريخ : سه شنبه 8 خرداد 1403 ساعت: 18:51